Welcome To My Blogs


This forms a compilation of all my written work done so far!!!!!!
The work involves celebrity interviews that I have conducted so far, my journalism work and literary work, my fiction work...and my TV plus radio shows...
I did radio, I did TV, and I always to find the real me..
As a writer, I could write more openly and that explored the real me..
Stay Blessed..
Cheers...
Sadaf

Sunday, July 6, 2014

صلہ رحمی


ایک غریب انسان کے بیٹے کی شادی دیکھنے کا اتفاق ہوا۔۔کھانا بہت سادہ تھا۔ 
بہت سے امیر رشتہ دار کھانا کھاۓ بغیر چلے گۓ کہ سادہ کھانا رکھ کر ان کی توہیں کی گئی ہے۔ 
جو انسان تمام عمر حق حلال آمدن میں چلا ہو، ایک ایک پیسہ جوڑتا رہا ہو، اس کی مدد کرنے کی بجاۓ اس سے امید رکھنا کہ وہ نفیس کھانا رکھے گا اور تمام آنے والے مہمانوں کو مہنگے جوڑے دے گا؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟
صلہ رحمی کا مطلب ہے رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا اور خوش مزاجی سے پیش آنا۔ 

رحم سے مراد رشتہ ہے۔ صلہ رحمی سے رشتہ داروں سے رشتہ جوڑنا، ان سے نیکی کرنا اور اچھا سلوک کرنا واجب ہے۔ اس کے برعکس قطع رحمی ہے جس کا مطلب رشتہ داروں سے تعلق توڑنا اور ان سے بے اعتنائی برتنا ہے' صلہ رحم کے رشتہ داروں میں مختلف درجے ہیں۔ ہر ایک کو اس کے مرتبے کے مطابق صلہ دینا چاہئے۔ اگر کسی کو مالی مدد کی 
ضرورت ہو تو خندہ پیشانی سے اس کی مدد کی جائے۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ غریب رشتہ داروں کا مذاق اڑاتے ہیں، انہیں حقارت کی نظر سے ۔ دیکھتے ہیں۔ جو محرومیاں انکی زندگی کا حصہ ہین، انکا مذاق اڑاتے ہینَ 
دیکھا گیا ہے کہ آج کل لوگ زرا زرا سی بات پر ناراض ہو کر رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لیتے ہیں۔۔

Tuesday, June 17, 2014

Indirect way of demanding a dowry

Indirect way of demanding dowry:
Aap apni khushi se jo dena chahen de den..
Now its self deception. This "khushi se" means..
Car, house, jewelry, cash, heavy investment on marriage food and rituals, late night wedding functions, heavy gifts for almost every relative of boy, plus monthly income of girl is she's earning. House appliances like wood furniture, bed, crockery, blankets, utensils, tv, cd player, music system, computer, lap tops, etc etc come under this "khushi se". We have to stop this concept of self deception. Parents of a girl get scared and blackmailed as the marriage day comes near. They start borrowing money, take a heavy interest loan so that their daughter doesn't get taunted by in laws. We have to break this social stereotype. Mean people would always taunt your daughter even if you give a Taj Mahal in dowry.

Why I am against dowry?

Dowry is a social cancer that not only destroys life of a girl but ruins a happy and normal life of her parents too. Its a cancer that leads to adultery and unstable matrimonial relationships. A relationship solely based on dowry can never be a happy one.
Dowry is only a complication added to the process of simple arranged commitments. It complicates the process so much that girls get sick of it and decide at their own to go for a Love marriage. The rewards of love marriage are honor killings and non acceptance and taunts by in laws and girls' parents. A simple process is made more complicated with dowry.

Tuesday, June 10, 2014

جہیز- زمانہ جاہلیت سے زمانہ جاہلیت تک-


اصل مسئلہ آج کل یہ کہ جو لڑکا لڑکی سادگی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، شعور رکھتے ہیں۔ اور رسم و روایات سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ ان کو بھی کوئی سکھ کا سانس نہیں لینے دیتا۔ اول تو انسان کی ماں ہی کہنا شروع ہو جاتی کہ ہاۓ میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ اس کی شادی پر سارے ارمان پورے کروں گی۔ 
لوگوں کو کیا منہ دکھاؤں گی کہ اتنی سادگی سے شادی کر دی۔ برادری والے کیا کہیں گے؟ 
لگتا ہے دور جہالت پھر سے آ گیا ہے۔ جہاں جاہلانہ رسموں کا دور دورہ ہے۔ 
برادری کی پروا ہے۔ فرسودہ رسومات کی پروا ہے۔ 
آج کل مسلمانوں میں جو غیر شرعی رسوم ورواج چل پڑے ہیں ان کا سلسلہ کافی طویل ہے اور وہ صرف شادی بیاہ پر ختم نہیں ہو جاتے بلکہ وہ مختلف ناموں سے چلتے رہتے ہیں اور ان میں داماد کی طرف سے سسرال والوں کی لوٹ گھسوٹ کا سلسلہ برابر جاری رہتا ہے ۔ چنانچہ نکاح کے بعد پانچ ہفتوں تک جمعگی والی رسمیں ادا کی جاتی ہیں خاص کر چوتھی جمعہ کی رسم لڑکی والوں کے یہاں منائی جاتی ہے اور اس رسم میں نوشاہ کو کوئی چیز بطور سلامی پیش کی جاتی ہے پھر پہلی عید کے موقع پر بھی داماد کو سلامی دینا ضروری سمجھا جاتا ہے -

عورتیں اس بات کی زیادہ حریص ہوتی ہیں کہ بہو اتنا سامان لاۓ جومحلے اور برادری میں کسی اور کے گھر نہ ہو۔ ان کا مال و اسباب بڑھے اور برادری میں شان بڑھے ۔ او رکئی لڑکوں کے والدین ایسے ہوتے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ بہو اتنا کچھ لاۓ کہ بیٹا بہو الگ سے اچھی زندگی گزار لیں اور والدین کے مال کو دھکا نہ لگے۔ یہ بھی اپنا مال بڑھانے ہی کی تعریف میں آتا ہے۔ کئی والدین یہ کہتے ہیں کہ وہ تو لین دین کے خلاف ہیں لیکن یہ بھی نہیں چاہتے کہ ان کا بیٹا یا بیٹی دوسروں کو دیکھ کر احساسِ کمتری کا شکار ہوجائیں دوسرے الفاظ میں ”وہ گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہیں لیکن جو بوٹی خود سے پلیٹ میں آرہی ہے اُسے آنے دیتے ہیں “۔
حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جس ہندو دھرم کی اس رسمِ بد کے ہم عادی ہو چکے ہیں وہی قوم آج جہیز اور تلک کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ اور ہم دوبارہ زمانہ جاہلیت کی جانب لوٹ چلے ہیں۔

Breaking Social Stereotypes In Pakistan

#Breaksocialstereotype Don't treat your daughters like burdens..
Break it..Daughters stand by your side in tough times.

#Breaksocialstereotype Don't treat your daughters like burdens..
Break it..Daughters stand by your side in tough times.


#Breakingsocialstereotype Don't marry off your bit over aged daughters to rich men in 60s and 70s..
Break it.. You can settle them with men of their age who understand their needs.


#Breaksocialstereotype My daughter is 40 so a man of 60 is good for her..
Break it..Try to find out someone near 42 or 40 even..so that both age together..


#Breaksocialstereotype Our son is mentally challenged. Koi ghareeb ghar se larki dhoondte hein..
Break it..For entering a contract (Nikah), man has to be non lunatic and must have good mental health. No contract or agreement can be done with a mentally challenged man..Don't destroy life of a poor girl like this.


#Breaksocialstereotype Bhyee Jahez to hum zaroor denge werna hamari beti taklif mein hogi..
Break it..whoever has to torture will torture her no matter if you give dowry or not. 
 
 
 


 #Breaksocialstereotype Bhyee larki dekhne chalte hein shaam ko..
Break it.. She is not a goat. You can have a family gathering too instead of a goat campaign and embarrassing a girl.
 #Breaksocialstereotype Kam az kam PC hotel mein shadi ka khana denge..
Break it..PC hotel mein khana khilane se khushi ki guarantee nahi..Its Israaf..Think about those who sleep hungry..Instead of feeding elite class greedy people in PC, send food to orphan homes..and double the happiness of your marriage..

#Breaksocialstereotype Selecting someone on the basis of looks only is a tempory decision.
Break it..Looks fade away quickly. Women and men both grow old and nature is the only thing left in the end.
 #Breaksocialstereotype Bhyee larki ne apne ghar jana hota hey..
Mind it..A girl in Pakistan has three homes. She lives with parents, then husband and as a widow with her son, later on..Our social set up doesn't define the exact home of a woman..A young widow who doesn't want to re-marry moves back to her parents.

 #Breakingsocialstereotype Bus larkon ke liye engineer and larkion ke liye medical best hey..Khoob pesa milta..
Break it... Pathar mein chupe keere ko bhi Allah rozi deta hey..If God has destined rizq for you, it will definitely come to you through any source..

 #Breaksocialstereotype Bhyee parh likh kar larki ka dimagh kharab hojata hey..
Break it..Educate a girl child and build an educated nation..

 #Breaksocialstereotype After rejecting a boy for your daughter, don't recommend him to other girls' families.
Break it. If you didn't find him good for your daughter, how can he be good for someone else's daughter? Avoid this kind of "Ehsan".

 #Breaksocialstereotype Bhyee parh likh kar kia karogi? Kerni to tm larkion ne handi roti hi hey..
Break it..Your daughter can do far beyond that and make you proud. She was not born for handi roti only. She has her own dreams too..Let her fulfil her dreams..

 #Breaksocialstereotype Don't give false hopes to your daughters.
Break it..If you are unable to do something for them, at least don't play with their sentiments..

 #Breaksocialstereotype If you reject someone for your daughter, don't recommend him to other's daughters too.


Wednesday, June 4, 2014

ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور


ایک بہت عجیب صاحب سے بات ہوئی کچھ عرصہ قبل۔ انہوں نے کہیں میرے مضامین پڑھ رکھے تھے۔ کافی تعریف کی۔ اصل تکلیف یہ تھی کہ میں جو بھی مضمون لکھتی تھی، اس کو وہ میری ذاتی زندگی کے ساتھ وابستہ کر دیتے تھے۔ ایک مضمون میں نے جہیز کے خلاف لکھا تھا، اس پر تنقید کرتے ہوۓ موصوف فرمانے لگے کہ لڑکیوں کو چاہیۓ کہ اپنے ماں باپ کے انتظار میں بیٹھنے کے بجاۓ خود سے معاملہ طے کر لیا کریں۔ اگر ماں باپ نہیں بھی مانتے تو کورٹ میرج کر لیا کریں۔ میں اپنے آپ کو لبرل کہتی ہوں، شاید لبرلزم ان کے قریب یہی ہوتا ہوگا۔ میں نے پوچھا - آپ کی کتنی بہنیں ہیں؟ ان کا کیا سین ہے؟ آگے سے فرمایا، کہ ایک بہن انتالیس سال کی ہو چکی ہے۔ تو میں نے طنزیہ کہا، یہ مشورہ آپ ان کو کیوں نہیں دیتے جو آپ باقی خواتین کو دے رہے ہیں کہ کورٹ میرج کر لیں۔آپ کی بہن بھی تو عمر رسیدہ ہو رہی ہیں نا۔ وہ بھی کورٹ میرج کیوں نہیں کر لیتیں۔۔ موصوف کے پاس کوئی جواب نہیں بچا۔ سواۓ اس کے کہ تم لکھاری لڑکیاں بےحد جھکی ہوتی ہو۔

فر فر انگریزی اور تانگہ


کچھ عرصہ قبل یہماری ایک آنٹی کو خیال آیا کہ ایک ماں باپ کا بوجھ میرے صورت میں ابھی موجود ہے۔ (حالانکہ) اتنا بھی بوجھ نہیں ۔ کافی عرصہ سے دبلے پتلے ہی ہیں۔ لیکن وہ بضد تھں کہ ایک بہت اچھا خاندان ہے۔ سو اس سے مل لیا جاۓ۔ اب سوال یہ پیدا ہوا کہ وہ ان کے کیا لگتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جب وہ لاہور ہوتی تھیں، تب ان کی پروسن کی دوست کی رشتہ دار کے کزن کا بیٹا تھا۔ یہ تو بہت دور کی بات ہوئی نا۔۔ اب اتنی دوری بھی اچھی نہیں ہوتی۔ انہوں نے لڑکے کی والدہ کو ہمارا نمبر پکڑا دیا اور ساتھ میں احسان بھی جتلا دیا۔ کہ بہت اچھا بر ڈھونڈا ہے۔ ہماری اماں بے چاری خوش ہو گئیں۔ جب بات چیت فون پر شروع ہوئی تو اماں نے اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ کیسے لوگ ہیں۔۔اس کی والدہ رات کو 12 بجے فون کرتی تھیں۔ اب یہ بات بھی ہمیں عجیب لگی کہ کوئی جگری دوستی تو ہے نہیں جو رات گئے فون کیا جا رہا تھا۔ کسی ان جانے بندے سے اگر فون پر بات کرنی بھی ہو تو 10 بجے سے شام 5 سے 6 بجے کے بیچ میں کرنا مہذب سمجھا جاتا ہے۔ خیر، معلوم ہوا کہ ان کا بیٹا 2 لاکھ مہینہ کماتا تھا۔ تعلیم صرف ایف اے تھی۔ اب یہ بات بھی عجیب سی لگی۔ کہ اگر بیٹا 2 لاکھ کماتا ہے تو گھر والے تانگے میں بازار کیوں جاتے ہیں؟ جب مزید سوالات پوچھے گیے تو اس کی والدہ نے بتایا کہ لڑکے کی ڈیمانٖڈ ہے کہ لڑکی فر فر انگریزی بولتی ہو۔ فر فر انگریزی لکھتی ہو۔ کیونکہ جب ان کے ہاں فیکٹری میں سالانہ ڈنر ہوتا ہے اس میں وہ لوگوں کو دکھا سکے کہ کم تعلیم والے کو بھی فر فر انگریزی بوہلنے والی ملی ہے۔ اب یہ سن کر اماں ہماری ہکا بکا رہ گیئں۔۔یہ بھی بڑی عجیب سی ڈیمانڈ تھی۔ ہر چند کہ اس بنیاد پر لڑکی کرنا کہ "لوگوں کو فیکٹری میں دکھا سکے" والی بات کچھ عجیب سی لگی۔ تانگے میں بازار جانا ہمیں ذرا ایڈونچر لگا۔ اب خدا جانے یہ کون سا طبقہ تھا جو سودا سلف خریدنے بھی تانگے میں بازار جاتا تھا۔۔ایک اور دل چسپ انکشاف اور بھی ہوا۔ کہ موصوف نہ ٹی وی دیکھنا پسند کرتے تھے، نہ ریڈیو سننا پسند کرتے تھے نہ ان کے گھر میں کوئی اخبار، رسالہ، یا میگزین آتا تھا۔۔ان کے گھر میں یہ سب پسند ہی نہیں کیا جاتا تھا۔ اب یہ بات اماں کو بہت عجیب لگی کہ دنیا سے قطع تعلق کر کے بیٹھ جانے والے لوگ عجیب ھی ہونگے۔ آج کل تو ڈھابوں اور سستے ہوٹلوں تک میں ٹی وی ریڈیو لگا ہوتا ہے۔ ہو نا ہو، کرکٹ کا سکور اور کمنٹری تو لوگ دیکھ ھی لیتے ہیں۔ مزید ایک انکشاف یہ ہوا کہ ہماری یہ آنٹی ہماری پھوپھی کی سگی جیٹھانی تھیں۔ ان کی ہماری پھوپھی سے شدید دشمنی تھی۔ انہوں نے سوچا ان کی بتھیجی(یعنی میں) کو غلط جگہ پھنسا دیتی ہوں۔ بدلہ پورا ہو جاۓ گا۔۔کچھ کچھ فون پر ہی انکی سیاست کی سمجھ آنے لگی۔ اس کا انجام یہ ہوا کہ دوبارہ جب ان کا فون آیا۔ تو اماں نے wrong number اور یہ کہ کر جان چھڑائی کہ وہ لوگ (یعنی ہم) اب دوسرے گھر شفٹ ہو گیے ہیں۔۔۔ایسے مواقع پر کال بلاک اور sms block service کے لیے تالیاں بجانے کو جی چاہتا ہے۔
نوٹ: یہ بلاگ بھی طنز پر مبنی ہے۔

A Goat show campaign:

A Goat show campaign:
I remember an old summer day I was having my MBA exams. One day a lady rang up that she wanted to come with her husband. She didn't tell much. She was through a family member. The idea of destroying my study mood wasn't that good but they insisted a lot to meet. They asked the family lady as if I was a "Hoor" or not. The lady replied decently that she knew us and she found me good looking. The lady came with her son and husband. Now the story begins. Their son was hardly five feet tall but they passed lot of comments on me. They asked my age even which looked pathetic to me. They could have asked the age from that family lady. When the food session started, boy filled up his plate and started eating hungrily. I had my pics on mantel piece of drawing room. He started gazing badly at my pictures. His father also acted strange. He started staring at my mother badly. During tea, his mother kept praising his son and his job of 60 thousand. My H R teacher was working in the same company that she mentioned. I asked him bluntly about his job. The boy started stammering and his mother started replying on his behalf. The father kept staring at my mother, which she and I noticed too. They left with a "dislike gesture" of not liking me. I thanked God that their short son said no. Next day, I asked my teacher about any boy with this name in the company. She said they had a sales person with this name with a salary of 16 thousand whom they terminated because of poor performance and "tharkipan" towards females. Because of his short height and attitude no one liked him. Just wonder how people try to cheat others while settling their sons. He was a short, terminated jobless person with bad image, attitude and still, looking for tall, fair, rich, beautiful and shareef girl..
Looks like a practical joke...and such jokes happen many times..

Monday, June 2, 2014

غیرت بریگیڈ۔۔


غیرت بھی عجیب چیز ہے۔ یہ تب تو وجود میں نہیں آتی جب کسی خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہو، یہ تب بھی نہیں جاگتی جب گھر سے باہر کڑی دھوپ میں کام پر جانے والی ملازمہ خاتون پر محلے کے آوارہ لڑکے فقرے کس رہے ہوں۔۔یہ تب بھی نہیں جاگتی جب ایک شادی شدہ خاتون کا میاں کسی دوسری عورت سے نا جائز رشتہ بنا لے۔ یہ تب بھی نہیں جاگتی جب ایک غریب اور متوسط طبقے کی لڑکی سے دس بیس لاکھ روپے کا جہیز مانگا جاۓ۔۔غیرت تب بھی نہیں جاگتی جب ایک خاتون اپنے چرسی، نکمے نکٹھو شوہر کو کما کر کھلاتی ہے۔اس کے خاندان والوں کا پیٹ بھرتی ہے۔ غیرت تب بھی نہیں جاگتی جب ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنے والی خاتون کو دس باتیں سننا پڑتی ہیں۔۔بس غیرت صرف وہاں جاگتی ہے جہاں خاتون اپنی پسند سے عقد کر لے۔۔۔

شادی نامہ


ارینجڈ شادی:
یہ بے کار ترین قسم ہے جہاں لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یہ لڑکا لڑکی کے درمیان ہونے کے بجاۓ دو ماؤں، خالاؤں، چاچوں، ایک سٹیٹس کی دوسرے سٹیٹس کے کی جاتی ہے۔ کبھی کبھی یہ تکا چل بھی جاتا ہے۔ لیکن اگر اس میں جھوٹ زیادہ بولا گیا ہے، تب اسکا پنپنا مشکل ہوتا ہے۔۔
جہیز والی شادی:
اس میں تمام دھیان صرف لڑکی کے جھیز لانے کی طرف ہوتا ہے۔۔چاہے موٹی، ہو، کالی ہو، بونی ہو، لمبی ہو، پر جہیز بہت سا لے کر آۓ۔۔
محبت کی شادی:
اسکا بھوت بہت جلد اتر جاتا ہے۔ والدین اس انتظار مین بیٹھے ہوتے کہ کب لڑکا لڑکی کے بیچ 
جھگڑے شروع ہوں اور وہ طعنہ بازی کر سکیں۔۔یہ ذیادہ ترفلاپ ہی ہوتی ہے۔ 
فلمی شادی:
اس طرح کی شادی میں یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے بنا نہیں رہ سکتے۔۔یا تو گھر سے بھاگ جاتے ہیں یا والدین کے سامنے ایک فلمی ڈرامہ پیش کیا جاتا ہے۔ لڑکی کھانا پینا چھوڑدے گی، لڑکا اپنی کلائی کاٹ لے گا۔ کمزور اعصاب کے والدین اس دھمکی میں آ جاتے ہیں مگر عقلمند ماں باب نہایت ہوشیاری سے اولاد کو سمجھاتے ہیں کہ بیٹا تم اس سے بہتر کے قابل ہو۔ اس سے بہتر تو ہم ڈھونڈ کر دیں گے۔ اب جو لڑکا لڑکی احمق ہوں، وہ بھی اس بہکاوے میں آ جاتے ہیں۔۔اور خوشی خوشی فلمی شادی نہیں ہو پاتی۔۔
خفیہ شادی:
یہ عام طور پر کسی فلمی اداکارہ کی ہوتی ہے۔ ہوتی تو ویسے خفیہ ہے پر ساری دنیا جان جاتی ہے۔ سسرال والے کافی پیسہ کھا پی کر الزام لگا دیتے کہ تم فلم کی لڑکی ہو،گر ہستن نہیں بن سکتیں۔ ہمارے بیٹے کی ناک کٹوا دی۔۔اسکا انجام بھی علیحدگی پر پوتا ہے۔۔
تحفظ کی شادی:
بقول بڑی بوڑھیوں کے، کہ لڑکی کا تحفظ شوہر ھی سے ہوتا ہے، اچھی خاصی پڑھی لکھی قبول صورت لڑکی کو ایک جاہل کے پلے باندھ دیا جاتا ہے تحفظ کی آڑ میں۔ تحفظ بہرھال پھر 
بھی نہیں مل پاتا۔۔
وٹہ سٹہ شادی:
یہ بہت ہی عجیب سی ہوتی ہے، اس میں اگر ایک جوڑے میں علیحدگی ہو جاۓ، تو امید کی جاتی ہے دوسرا جوڑا بھی علیحدگی اختیار کر لے۔ 
ہنگامی شادی:
یہ ایسے حالات میں کی جاتی کہ جب "لڑکا ولایت سے آیا ہو۔ ماں اس کی بلائیں لیتے نہیں تھکتی۔ اس میں جھوٹ بہت بولا جاتا ہے۔ بڑھ چڑھ کر تعریفیں کی جاتی ہیں کہ لڑکا باہر 3، 4 لاکھ کما رہا ہے۔ سادہ لوح والدین اس جھانسے میں آ جاتے اور لڑکی بیاہ دیتے۔ باہر جا کر لڑکی بیچاری کو معلوم ہوتا کہ اسکا شوہر تو ایک معمولی سا 
ڈرایور ہے۔ اور سارے سپنوں پر پانی پھر جاتا ہے۔ جو زرا ہمت والی ہوتی، وہ گزارہ کر لیتی، جو ماں باپ سٹیٹس کے شوقیں ہوں، وہ پھر علیحدگی کروانے کا سوچتے کہ لوگون کو کیا منہ دکھائیں گے کہ بیٹی ایک ٹیکسی چلانے والے کو دے دی۔۔
مال والی شادی:
یہ عام طور پر ایسے بڈھوں سے کی جاتی جن کے پاس مال دولت بہت ہو اور جن کے دن پورے ہونے والے ہوں۔ ہوشیار خواتین میڈیکل رپورٹ کا مطالعہ کر کے اس شادی کی ہامی بھرتی ہیں۔
فراڈ شادی:
یہ شادی عام طور پر تب وجود میں آتی ہے جہاں لڑکے والے/لڑکی والے شادی آفس کے چکر پہ چکر لگاتے ہیں۔ اس میں دونوں کا دھیان گرین کارڈ، باہر ملک کی شہریت، یا بیرون ملک سٹل ہونے پر ہوتا ہے۔ اس میں آفس والے لڑکے لڑکی والوں سے اچھی طرح پیسے بٹور کر انہیں خوب الو بناتے ہیں۔ یہاں وہ ماں باپ بے وقوف بنتے جن کے بچے خود سے اپنا ساتھی چننے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ یا جن کے ملنے جلنے والوں کو اچھی طرح علم ہوتا ہے کہ "موٹی مرغی" نہیں ہیں۔ ایسے ماں باپ جان پہچان والوں کے رویے سے مایوس ہو کر میرج آفس کے ھاتھوں خوب دھوکہ کھاتے ہیں۔ اور انسان کو تحفظ دینے کے لیے میرج آفس والے بار بار یہی کہتے کہ بس جی، یہ پچھلے ہفتے ہی ہم نے فلاں منسٹر یا فلاں جنرل کی بیٹی کی بات طے کی ہے۔ عام طور پر جھانسہ پارٹی کی سمجھ آ جاتی ہے۔ اور ان کے زریعے بات نہیں طے ہو پاتی۔۔جو والدین بے وقوف بن بھی جاتے، تو عقل جلد ہی آ جاتی ہے۔ دفتر کے پے رول پر ’’گرین کارڈ ہولڈرلڑکا‘‘ خود لڑکی والوں کا انٹرویو کر کے اسے ریجیکٹ کرتا ہے، جسے اسی کام کی تنخواہ ملتی ہے۔۔
بزرگ طے شادی:
یہ بھی ایک دل چسپ قسم ہے۔ اس میں زرا فلمی ٹچ بھی ہوتا ہے۔ اس میں ایک نانی یا دادی صاحبہ یہ فیصلہ سنا دیتی ہیں کہ میری پوتی میرے نواسے کی بیوی بنے گی۔ یہ الگ بات ہے کہ کالج جا کر لڑکی لڑکے کے خیالات بدل جاتے ہیں۔ جب وہ کزن میرج پر میڈیکل کالج میں پڑھتے، تو دن بہ دن اس شادی کے خلاف ہوتے جاتے۔۔کچھ کیسیز میں یہ کامیاب بھی ہو جاتی ہے جہاں خاندانوں میں پیار محبت ہو، ورنہ جہاں خاندانوں میں سیاست اور جہالت ہو، وہاں کوئی نہ کوئی لڑکی والوں یا لڑکے والوں کے کان بھرنا شروع ہو جاتا ہے۔۔۔اور مسئلے شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔
نوٹ: یہ بلاگ مزاح پر مبنی ہے۔ اسکو سنجیدگی سے نہ لیا جاۓ۔ اس میں ایک طرح کا طنز پوشیدہ ہے۔

Friday, May 30, 2014

Stupid Marriage Advices


کچھ روز پہلے مجھے لوگوں کی نفسیات اور سوچ پر بہت حیرت ہوئی۔۔جہاں میں نے جہیز کے خلاف لکھا تھا اور حرام کاری کے خلاف، لوگوں نے غلط سمجھنا شروع کر دیا۔ اگر ایک خاتون ایک معا شرتی برائی کے خلاف لکھتی ہے،حقایق سمنے لے کر آتی ہے، لوگ اس کا مزاق اڑانا شروع ہو جاتے۔ مجھے کچھ عجیب سے مشورے آنے شروع ہو گئے کہ مجھے محبت کی شادی کر لینی چاھیے۔ اور ماں باپ کے فیصلوں پر لعنت بھیجنی چاہیے۔ خود اپنا فیصلہ کر لینا چاہیے۔۔جو لوگ مجھے یہ مشورہ دیتے، ان سے میرا سوال یہ کہ آیا وہ اپنے ماں باپ کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ کرینگے؟ ان میں تو خود اتنی بھی ہمت نہیں کہ وہ اپنی مرضی کی نوکری کر سکیں۔۔ اور خواتین کو یہ مشورہ دیتے کہ خود ڈھونڈیں۔۔اور اپنے ماں باپ کے خلاف ہو جایئں۔۔ کوئی ماں باپ بھی انسان کے دشمن نہیں ہوتے۔۔۔مجھے تو ایسے لوگوں کی گری ہوئی سوچ پر حیرت ہوتی ہے۔۔اتنی ھمت تو ان میں ہوتی نہیں کہ ایک لڑکی کے گھر نکاح کا پیغام بھیج سکیں اور یہ امید لڑکی سے کی جاتی کہ اپنے والدین کے خلاف فیصلہ کر لے۔۔۔

Saturday, May 24, 2014

منزل

منزلیں کیا ہیں؟ 
ایک حسیں اختتام کے سوا کچھ نہیں۔۔
مسافتیں دم توڑ جاتی ہیں۔۔
آرزویئں ساتھ چھوڑ جاتی ہیں۔۔
منزل تو فقط اک خواب ہے۔۔
منزل تو فقط اک سراب ہے۔۔
منزل نہ ملنے کا ڈر بھی ہے۔۔
اور شوق سفر ہے کہ جاتا نہیں۔۔
SFY


Tuesday, May 13, 2014

Bibi Sanam janam


بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love

کسے حرفِ دلِ ما را ندانست
no one knows what our heart says

بہائے محفلِ ما را ندانست
knows not the value of our gathering

بہ جز طوفان کسے در شہرِ غربت
in the alien city, except for the storm, no one

نشانِ محفلِ ما را ندانست
(no one) knows where our gathering is

بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love

دلِ نازک تر از اندیشہ دارم
I have a heart weaker through fear

ہوائے معتدل چون ریشہ دارم
as temperate weather makes the roots flourish

ہمہ گلہائی عالم گر بخشکد
were all the flowers of the world to dry up

تو در باغِ خیالیم ریشہ داری
you will still be rooted in the garden of our thoughts

بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love