جو شخص دائمی سچ کو پہچان لیتا ہے وہ حد سے زیادہ عاجز ہو جاتا ہے اُس کے ذہن سے برتری کا بخار اُتر جاتا ہ
اُسے اپنی بے وقعتی کا احساس ہو جاتا ہے ....
شک کا ذہر رشتوں کی مٹھاس میں کڑواہٹ پیدا کر دیتا ہے
معاف کر دینا کبھی کبھی بڑے رشتوں کو ٹوٹنے سے بچا لیتا ہے تو انسان میں اتنا ظرف تو ضرور ہونا چاہیئے کہ وہ معاف کر سکے
ہم وقت کی طاقت کا غلط اندازہ لگاتے ہیں۔۔۔یہ جس پر مہر بان ہو جائے اسکی دنیا بدل جاتی ہے۔۔۔جس سے منہ موڑ لے اسکا کوئی نہیں پوچھتا۔۔۔انسان ازل سے وقت کا شکار ہے۔۔وقت کا شکار ہوتے ہوئے بھی لوگ اسکی قیمت کا اندازہ نہیں لگا پاتے۔۔۔۔
آزمائش کے لمحوں کو آسائش میں بدلنے کے لیے طویل اور مسلسل جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ تقدیر بدلنے کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ عملی جدوجہد بھی لازم ہے اور اس کے لیے اللہ کے سوا کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرنا پڑتا ۔ اس کا راستہ آدمی کے اپنے عزم اور ارادے سے کھلتا ہے۔
کبھی کبھی ایک لمحے میں سیکھا گیا تجربہ صدیوں کے تجربے پر حاوی ہو جاتا ہے۔۔۔۔ایک لمحہ انسان کو بہت کچھ سکھا جاتا ہے۔۔۔۔وہ ایک لمحہ صدیوں پر بھاری ہوتا ہے۔۔۔۔
اس شخص کے سہارے سے بچو جو خود سہارے کا محتاج ہو۔۔
تنہا رہنا اکیلا پن نہیں ہے۔۔۔اکیلے پن کا احساس تب زیادہ ہو جاتا ہے جب ہم اپنی تنہائی کو بے معنی سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔۔
برف سے لوگ۔۔۔شیشے کی دیواریں۔۔۔۔
برف سے لوگ تیز دھوپ میں ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔۔۔
شیشے کی دیواریں پتھروں سے خوفزدہ رہتی ہیں۔
برف سے لوگ تیز دھوپ میں ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔۔۔
شیشے کی دیواریں پتھروں سے خوفزدہ رہتی ہیں۔
دوستی کے شیشے پر شک کی دھول بہت سی غلط فہمیوں کا باعث بن جاتی ہے۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.