اب آہستہ آہستہ لوگ۔۔۔تنہا رہنے کے عادی ہوتے جارہے ہیں۔۔۔
ایک ماں اور باپ کے بچے۔۔اپنی فیملیز بننے کے بعد ایک دوسرے کے لئے بیگانے ہوتے جارہے ہیں۔۔۔۔
اگر ایک فیملی میںیہ حالت ہے تو پھر ہم والدین کے رشتہ داروںکو کیا خاک جان پائینگے اور ان کے کیا حقوق پورے کریں گے؟
عام طور پر یہ سب۔۔۔مغربی اسٹآئلز ۔۔۔کاروپوریت کلچز کی دین ہے۔۔۔۔
۔۔چند سال پہلے تک۔۔۔۔خاندانیں۔۔مثالی ہوا کرتی تھیں۔۔۔غربت چاہے کتنی ہو۔۔۔۔خاندان ایک دوسرے سےجڑے ہوتے تھےکہ۔۔لگتا کہ۔۔۔واقعی ایک شجر ہے۔۔۔۔
تعلقات کی بنیاد رشتہ داری۔۔۔اور خاندان نہںبلکہ۔۔۔اسٹیٹس اور پیسہ اور تعلیم اور لیولز ہوکر رہ گئے ہیںجسکی وجہ سے۔۔۔۔ہمارے قریبی اعزہ ہمارے لئے اجنبی اور وہ لوگ جو ہمارے لیول پر پورے اترتے ہوں ہمارے قریبی عزیز بن چکے ہیں۔۔۔۔بات ہے رسوائی کی۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.