الجھنے لگی ہیں میری نگاہیں پھر اس سے۔۔۔
اس پرانی چاہت کا کوئی رنگ تو دیکھو۔۔۔
دل کی سنوں ہا دماغ کی بات مانوں میں۔۔
ذرا غرور اور عاجزی کا یہ سنگ تو دیکھو۔۔۔
Sadaf fayyaz
میری شامیں اب تک روشن ہیں تیرے خیال سے۔۔۔
گزرے ہوۓ موسموں کی مہک چن رہی ہوں میں۔۔۔
پھر چھانے لگی ہے میرے لبوں پہ اک گلابی ہنسی۔۔۔
ناداں ہوں جو ریشم کے خواب بن رہی ہوں میں۔۔۔
...Sadaf Fayyaz
دیکھتی رہی اپنے چاہنے والے کی راہ میں۔۔۔
وہ میرے جوڑے میں خوابوں کے پھول سجا گیا۔۔۔
میں سرد برکھا کی رت سے پیار کرنے لگی۔۔۔
وہ دل کے رستے اتر کر میری روح میں سما گیا۔۔۔
Sadaf Fayyaz
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.