اذیتوں بھرے خواب۔۔۔کانچ کے پل پر چلنا۔۔۔
رستے کا اندھیرا۔۔۔اور ان دیکھی راہوں کا ڈر۔۔۔
ایک واہمہ سا رہتا ھے۔۔۔
کامیابی کی تمنا ہر اِنسان کے دل میں ہوتی ہے۔زندگی کے ہر میدان میں وہ کامیابی کا متمنی رہتا ہے۔ اگرچہ اسکے اہداف عمر کے ساتھ ساتھ بدلتے بھی رہتے ہیں۔ طالب علمی کے زمانے میں وہ اپنے امتحان میں کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ پھرایک دور ایسا آتا ہے کہ وہ اپنے مستقبل کی کامیابی کی تمنا اپنے دل میں پالنے لگتا ہے۔تمناؤں کے درمیان یہ حقیقت بھی اُس کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتی کہ ان تمنا ؤں کے باوجودضروری نہیں کہ اُسے اُس کی پسندیدہ شے مل ہی جائے۔اُسے وہ سب کچھ نہیں مل سکتا جس کی وہ تمنا کرتا ہے۔۔۔
صدف فیاض۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.