مرے آنسوؤں کا شمار غم ہے۔۔
کسی کا انتظار غم ہے۔۔۔
آشنائی کی منزل کا سفر غم ہے
کسی کے لب کی مسکراہٹ غم ہے۔۔
محبت کے سمندر میں خوش فہمی کے بھنور۔۔
۔شام کے مچلتے شوخ ساۓ۔۔
بدلتی رتوں کے رنگوں میں غم ہے۔۔
سسکتی بھوکی خلقت کی آنکھوں میں غم ہے۔۔
ملک میں قحط ہے۔۔
اور امیروں کی پلیٹ میں خاصہ ہے۔۔
لوگ یہاں زندگی کی قحط سالی سے تنگ ہیں۔
۔میں فقط مٹھی بھر چاولوں کی تلاش میں ہوں۔۔۔
ابھی میں نے دنیا کہاں دیکھی ہے۔۔۔
اس نگر میں تو ہر چیز کا قحط ہے۔۔
عقل و شعور کا قحط ہے۔۔
فہم و ادراک کا قحط ہے۔۔
عمل کا قحط ہے۔۔
عزت نفس کا قحط ہے۔۔
کسی کا انتظار غم ہے۔۔۔
آشنائی کی منزل کا سفر غم ہے
کسی کے لب کی مسکراہٹ غم ہے۔۔
محبت کے سمندر میں خوش فہمی کے بھنور۔۔
۔شام کے مچلتے شوخ ساۓ۔۔
بدلتی رتوں کے رنگوں میں غم ہے۔۔
سسکتی بھوکی خلقت کی آنکھوں میں غم ہے۔۔
ملک میں قحط ہے۔۔
اور امیروں کی پلیٹ میں خاصہ ہے۔۔
لوگ یہاں زندگی کی قحط سالی سے تنگ ہیں۔
۔میں فقط مٹھی بھر چاولوں کی تلاش میں ہوں۔۔۔
ابھی میں نے دنیا کہاں دیکھی ہے۔۔۔
اس نگر میں تو ہر چیز کا قحط ہے۔۔
عقل و شعور کا قحط ہے۔۔
فہم و ادراک کا قحط ہے۔۔
عمل کا قحط ہے۔۔
عزت نفس کا قحط ہے۔۔
Published in The Tribal Post..
http://tribalpost.pk/urdu/features/2014/03/542
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.