کولھو کے بیل کی طرح روزی کماتا رہا ہوں میں۔
اپنا ہی لھو جلا کر چولہا جلاتا رہا ہوں میں۔۔
تپتی دھوپ میں اپنا پسینہ بہاتا رہا ہوں میں۔۔
نہ کارخانہ میرا، نہ عمارت میری، نہ حکم میرا۔۔
روزی کی تلاش میں کس کس کے۔۔۔
آگے سر جھکاتا رہا ہوں میں۔۔۔
کتنوں کے گھر بنا چکا ہوں اب تک میں۔۔
خود مرے اپنے سر پر چھت نہیں ہے۔۔۔
سال میں ایک دن سب کو سناتا رہا ہوں میں۔۔
پر کیا کروں، ریت بھی یے اور روایت بھی۔۔
رو رو کر مزدوروں کا عالمی دن مناتا رہا ہوں میں۔۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.