صدیوں کا سفر لمحوں میں کٹ جاۓ، ہم سفر تو ہو۔۔
جو اپنے دامن میں سمیٹ لے تمام دکھ ہمارے۔۔
ایسا ہم نوا، اہسا ساتھی، ایسا چارہ گر تو ہو۔۔
لوٹ چلیں جہاں شام کے ساۓ ڈھلتے ہی ہم۔۔
ایسا کوئی نشیمن، اک مٹی سے بنا گھر تو ہو۔۔
یہ جو تیری پلکوں پر ستاروں کا میلہ سا ہے۔۔۔
دنیا کی رنگینیوں مین بھی یہ دل اکیلا سا ہے۔۔
بھولی ہاد کا جھونکا دل سے ہمارے نکلتاہی نہیں۔۔
وقت کی جھیل پر اداسی کا چاند ڈھلتا ہی نہیں۔۔۔
دل کی دہلیز پر لکھا اداسیوں سے تیرا ہی نام ہے۔۔
تیرے خیالوں کی مہک سے روشن میری شام ہے۔۔
دل میں تیری یادوں سے مہکتا اک شہر ہے اب۔۔۔
محبت کے سمندر میں فقط انا کا اک بھنور ہے اب۔۔۔
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.