زندگی کے سفر میں کوئی ہم سفر نہ مل سکا۔۔۔
چاہنے والے تو بہت تھے پر کوئی معتبر نہ مل سکا۔۔
کئی شہر گھومی، کئی بستیوں میں جا کر دیکھا۔۔
جس نگر کی تلاش میں نکلی تھی، وہ نگر نہ مل سکا۔۔۔
زخم ایسا بھی لا علاج نہ تھا کہ بھر نہ سکتا دوا سے۔۔
سچ تو یہ ہے دل شکستہ کو کوئی چارہ گر نہ مل سکا۔۔۔
کبھی کبھی دل کرتا تھا کہیں ڈوب مرنے کو۔۔
ڈوبنے کے واسطے اک ایسا بھی سمندر نہ مل سکا۔۔