اجڑے ہوۓ دل کو بھانے لگے ہیں اداس لوگ۔۔
ٹوٹے ہوۓ دل کو آتے نہیں سدا راس لوگ۔۔۔
خواھشوں کے سمندر میں گھر بنا کر رہتے ہیں۔۔
پھر بھی بجھا نہ پاۓ ہیں اپنی پیاس لوگ۔۔
دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی ہوں
مر جائیں ہم جو ایسے میں تنہائیاں بھی ہوں
آنکھوں کی سرخ لہر ہے موجِ سپردگی
یہ کیا ضروری ہے کہ اب شہنائیاں بھی ہوں